The Keyword of the Week"Romance, Pakistan
السلام علیکم ،
عشق دراصل ہماری نظر میں ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ شدید محبت کا اظہار۔اگر یہ عشق صحیح شخص سے کیا جائے جو کہ اس کا حقدار بھی ہو تو اس کے روح تک پہنچا جا سکتا ہے۔
فروا اور اختر دونوں ایک دوسرے کو اس وقت سے پسند کرتی تھی جب وہ پسند کرنے کے معنی بھی نہیں جانتے تھے۔یہ پسندیدگی کب عشق میں تبدیل ہوئی دونوں کو اندازہ ہی نہ ہو سکا۔اب یہ حال تھا کہ جہاں فروا نظر ائے وہیں پہ اختر بھی ہوتا ہے اور جہاں اختر جائے وہاں پر موجود ہوتی تھی۔بعض لوگ ان دونوں کی اتنی شدید ساتھ سے چڑ بھی جاتے تھے۔مگر زیادہ تر لوگ انہیں اپس میں بگندے کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔
رفتہ رفتہ دونوں جوانی کی دہلیز پر پہنچ گئے۔اور اب معاشرے کی نظر میں ان کا عشق چھپا ہوا نہیں تھا۔جہاں پیار کرنے والے ایک دوسرے میں خوشی تلاش کرتے ہیں وہیں ان کے دشمن بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔یہی حال ان دونوں کا بھی ہوا۔یہ دونوں لیلہ مجنوں کی طرح ایک دوسرے کے لیے بنے تھے۔فروا کا جینا مرنا اختر تھا۔تو اختر کو ہر جگہ فروا ہی دکھائی دیتی تھی۔اچانک ہی کچھ ایسا ہوا جو کہ دونوں کو دہلا دینے کے لیے کافی تھا۔
فروا کے گھر اس کا رشتہ مانگنے اس کی خالہ اگئی۔بہت محبت اور چاہت سے انہوں نے اس کے ماں باپ کے اگے اپنی جھولی پھیلائی۔انہیں اپنے بیٹے کے لیے صرف فروا کا ساتھ چاہیے تھا کسی بھی قسم کے لالچ کے بغیر انہوں نے پرواہ کی شادی کا اپنے بیٹے سے ذکر کیا۔ماں باپ حیران اور پریشان بیٹھے تھے کہ اب کیا کیا جائے۔
فروا کے ماں باپ جانتے تھے کہ اختر ابھی اس قابل نہیں ہوا کہ اس کے ساتھ پروا کی شادی کر دی جائے۔اور اختر کو اس قابل ہونے کے لیے کم از کم پانچ چھ سال کا وقفہ چاہیے تھا ظاہر ہے ماں باپ پروا کو گھر نہیں بٹھا سکتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ وہ شش پنج میں پڑ جائے کہ اختر کو انکار کرے تو ان کی بیٹی کا دل ٹوٹ جائے گا اور اپنی بہن کو انکار کریں تو ایک بہترین رشت سے چلا جائے گا۔
دونوں ماں باپ شدید پریشانی میں پڑے ہوئے تھے جب فروا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ اس کا رشتہ اس کی خالہ نے مانگا ہے تو وہ بہت روئی بہت پریشان ہوئی۔اختر کے نام پر ساری زندگی بیٹھنے کو تیار تھی۔مگر ظاہر ہے اور اس کے ماں باپ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔
یہ ایک ایسا المیہ ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں اکثر و بیشتر نظر اتا ہے۔اپ لوگ ایسے موقع پر کیا فیصلہ کرتے میری مدد کیجئے۔
مجھے اپنی کہانی کا اختتام نہیں کرنا ارہا کیونکہ میں نافرماہ کا دل توڑ سکتی ہوں اور نہ ہی اس کے ماں باپ کی بہن کا۔اپ لوگ اپنی رائے سے اگاہ ضرور کریں کہ کیا کیا جا سکتا ہے۔
Hello and welcome to Dream Steem!
Unfortunately, you have not familiarised yourself with the guidelines of our Community. Otherwise you would know that we welcome posts in the native language as long as an English version of the author is included. Especially when it comes to Arabic, it is simply impossible for us Europeans to even begin to make sense of the content and expression using a translation tool...
What I was able to make out to some extent: it's about choosing a name? I'd like to know more: be so kind as to attach an English version for us. You're not bound by the deadline; I won't analyse it until tomorrow.
0.00 SBD,
0.44 STEEM,
0.44 SP