Basic Education، Pakistan
السلام علیکم ،
بنیادی تعلیم کیا ہے
انسان کو پیدائش کے بعد مستقل کچھ نہ کچھ سیکھنے کے مواقع ملتے رہتے ہیں اور وہ سیکھنے کا عمل تعلیم کہلاتا ہے۔یہ تعلیم ضروری نہیں کہ کسی مدرسہ اسکول یا اکیڈمی سے حاصل کی جائے بلکہ اس کی بنیاد گھر سے ہی رکھی جاتی ہے۔انسان کی بنیادی تعلیم میں سب سے پہلے اس کا اخلاق اور دوسروں سے ملنا جلنا شامل ہے۔معاشرے کا ایک اچھا فرد چاہے کسی ادارے سے پڑھا ہوا نہ ہو وہ بہترین علم کے زیور سے اراستہ ہوتا ہے بنسبت اس شخص سے جو بہترین تعلیمی ادارے سے پڑھنے کے باوجود لوگوں کی نظر میں بد اخلاق اور برا ہو۔
دیکھا جائے تو بنیادی تعلیم میں پرائمری تعلیم کو شامل کیا جاتا ہے جس میں لڑکی ہو یا لڑکا اس کو اتنا پڑھنا لکھنا سکھا دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا حساب کتاب ٹھیک سے کر سکے۔مگر میری نظر میں بنیادی تعلیم وہ ہے جس سے انسان کی شخصیت میں نکھار ائے۔بعض لوگوں نے ساری زندگی کسی مدرسے اسکول یا اکیڈمی کی شکل نہیں دیکھی ہوتی مگر وہ اتنے با اخلاق اور عقل والے ہوتے ہیں کہ ان کی دانائی پر رشک اتا ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ اسکول اور مدرسے ہماری شخصیت کو نکھارنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔مگر چونکہ کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود پہلی درسگاہ ہے۔تو انسان اپنی ماں کی گود سے جو کچھ سیکھتا ہے یعنی گھر کے ماحول سے جو کچھ سیکھ کے باہر نکلتا ہے اس کے اندر نکھار مختلف تعلیمی اداروں سے اتا ہے۔
میری نظر میں بنیادی تعلیم میں کیا چیز شامل ہونی چاہیے؟
سب سے بیسک چیز جو کہ ہماری تعلیم میں نہیں ہے وہ ہے کیریئر کونسلنگ۔بچے پڑھ لکھ کر جوان ہو جاتے ہیں اور اپنے روزگار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں مگر ان کو یہی نہیں معلوم ہوتا کہ ان کو کون سی جاب کرنی چاہیے یا ان کو کون سی تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں بچوں کو محض رٹا لگا کے پڑھایا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے ان کو اگے چل کر اپنا کیریئر سلیکٹ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بھیڑ چال کی طرح جو کہا جائے اسی پر چل پڑتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی دماغی صلاحیتیں دب کر رہ جاتی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پوت کے پاؤں پالے میں نظر ا جاتے ہیں۔یہ محض ایک کہاوت نہیں ہے بلکہ انسان کے بچپن سے ہی اس کے شوق اور رجحانات کا پتہ چلنا شروع ہو جاتا ہے اگر کوئی بچہ کھلونوں کو توڑ کر ان کے پرزوں کو الگ کرنے کی خواہش کر رکھتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ بڑے ہو کر انجینیئرنگ کی لائن کو سلیکٹ کرے۔اسی طرح بہت سارے بچوں کو موبائل کی چیزوں میں دلچسپی ہوتی ہے جیسے کہ کبھی موبائل کے ہینڈ فری کو چھیڑ رہے ہیں تو کبھی چارجر سے چھیڑا چھاڑی چل رہی ہے ایسا بچہ یقینا بڑے ہو کر ہارڈ ویئر انجینیئر بننا چاہے گا۔
اسی طرح اگر کوئی بچہ پرندہ یا جانور کو تکلیف میں دیکھ کے پریشان ہو اور اس کو ارام اور اسانی دینے کی خواہش رکھے یا اس کی تیمارداری میں لگے تو اس سے بچے کے دلی رجحان کا پتہ چلتا ہے کہ اس کا دل نرم ہے اور وہ انسانیت کے جذبے سے مالا مال ہوگا۔لہذا اس کو اگے چل کر ایسے ہی راہ پر چلنا چاہیے جو اس کے مزاج سے موافق ہو۔
کچھ بچوں کا مزاج جارحانہ ہوتا ہے اور وہ ہر بات میں لڑائی اور جھگڑے کو پسند کرتے ہیں اس طرح کے بچوں کو اگر اچھی تربیت دی جائے اور ان کو ایسے شعبوں میں بھیجا جائے جہاں ان کی یہ صلاحیت بروئے کار لائی جا سکے یعنی کہ جیسے پولیس ،کمانڈوز اور فوج وغیرہ میں۔کیونکہ یہ شعبے ایسے ہیں جہاں پر ان بچوں کی جارہانہ صلاحیتوں کو صحیح رخ پر پرورش دی جاتی ہے اور وہ بہترین سپاہی بن سکتے ہیں۔
بنیادی تعلیم ہماری ترقی میں بہترین کردار ادا کر سکتی ہے
جب ایک شخص کو شروع سے ہی ایسی تربیت دی جائے جیسی اس کی نیچر ہے تو وہ اگے چل کر اپنی فیلڈ کا ماہر شخص بن جاتا ہے۔اور وہ ایک بہترین ڈاکٹر، پائلٹ، فوجی ،انجینئر وغیرہ بن سکتا ہے
کچھ لوگ محض اپنے ماں باپ کی خواہش پر تعلیم حاصل کرتے ہیں اور جو ان کے ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے اسی کے حساب سے اپنا کیریئر سلیکٹ کرتے ہیں چاہے اس میں ان بچوں کی اپنی ذہنی صلاحیت کام کرے یا نہ کرے اس طرح وہ ایک اچھے عہدے پر تو پہنچ جاتے ہیں مگر اس میں ماہر نہیں ہو پاتے۔
ایک جرح کرنے والے شخص کو جب پولیس کا شعبہ دے دیا جائے تو یقینا وہ وکالت کے بجائے پولیس میں چل تو جائے گا مگر بہترین وکیل بہترین پولیس والا نہیں بن سکتا۔لہذا ماں باپ کو چاہیے کہ اپنے بچے کی کیریئر کونسلنگ ضرور کروائیں اور یہ شروع میں ہی کی جانی چاہیے ہمارے تعلیمی اداروں میں۔مگر افسوس ہمارے تعلیمی اداروں میں بنیادی تعلیم کے طور پر محض چند سبجیکٹ پڑھا کے چھٹی کر دی جاتی ہے۔بچے کو اس کے مزاج کے مطابق پروان نہیں چڑھایا جاتا۔
میں نے بہت عرصہ پہلے انڈیا کے ایک مشہور اداکار عمران خان کی ایک مووی دیکھی تھی جس میں اس نے ایک بچے کی ذہنی صلاحیت کو ابھارا اور بتایا کہ ہمارے معاشرے میں کتنے ہی ایسے بچے ہیں جو کہ اپنے ذہنی صلاحیتوں کے صحیح طور پہ پروان نہ چڑھنے کی بنا پر پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔شاید اپ لوگوں نے بھی وہ مووی دیکھی ہی ہو کیونکہ وہ مووی ہمارے معاشرے کے المیہ کو بہت واضح طور پر بیان کرتی ہے۔اس مووی کا نام ہے
تارے زمین پہ
] Source](
دل کو چھوتی ہوئی یہ مووی واقعی ایک بہترین مووی ہے۔جس میں ایک بچے کی ذہنی صلاحیت کو باقی دوسرے بچوں سے مقابلہ نہ کرنے کے لیے ایک ٹیچر نے اس بچے کو انفرادی توجہ دی اور بالاخر وہ بچہ بہترین شخص بننے کے لیے کھڑا ہو گیا۔
اسی طرح اگر تمام والدین اپنے بچوں کو مکمل توجہ کے ساتھ پروان چڑھائیں تو یقینا وہ ہمارے ملک کی ترقی میں بہترین کردار ادا کریں گے۔
میں امید کرتی ہوں کہ اپ لوگ بھی میری بات سے اتفاق کرتے ہوں گے۔میں اس مقابلے میں شرکت کے لیے اپنے کچھ ساتھیوں کو بھی بلاؤں گی۔