Incredible India monthly contest of February #2| Do you believe behind every successful man, there is a woman?, Pakistan
السلام علیکم ،
کیا اپ اس مقولے پر یقین رکھتے ہیں کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔وضاحت کریں
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔جب ایک شخص زندگی کے میدان میں اترتا ہے تو اس کا واسطہ اس کی ماں سے پڑتا ہے۔اور وہ ہر قدم پر اپنی اولاد کے لئے دعا گو رہتی ہے۔اس کی ہمت بندھائی ہے ۔اس کو مفید مشوروں سے نوازتی پے۔اسکی زندگی کے تمام اہم فیصلوں پر اسکی ہمنوا ہوتی ہے۔اور جب وہ اپنی ازدواجی زندگی میں قدم رکھتا ہے تو اسکا ساتھ نبھانے کے لیئے ایک دوسری عورت اسکی زندگی میں قدم رکھتی ہے۔اور وہ بھی اسکو اکیلا نہیں چھوڑتی۔ہر اہم اور عام فیصلے میں اسکی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔اکثر و بیشتر عورتیں وہ دیکھ لیتی ہیں جو مردوں کو نظر نہیں اتا ۔اور مرد نہیں سمجھ پاتے۔ لہذا ہم عورتوں کی سمجھ کو ہلکا نہ لیں تو زیادہ بہتر ہے کیونکہ انہوں نے پورے گھر کی ذمہ داری نبھانی ہوتی ہے۔ اور خاندان اور سسرال کے ساتھ مل کے چلنے کا ہنر عورتوں کے اندر ہی ہوتا ہے۔
دیکھا جائے تو عورتیں گھر کے علاوہ باہر بھی کامیاب ہوتی ہیں۔ اکثر و بیشتر عورتیں نوکری پیشہ ہوتی ہیں۔ اور وہ اپنے گھر کے مرد کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔گھر کے خرچوں میں ہاتھ بٹانے کے لیے مرد کی ہم قدم ہوتی ہیں ۔اور جاب کر کے گھر کا خرچ اٹھاتی ہیں۔ اس طرح ان کو گھر کے علاوہ باہر کی بھی سوجھ بوجھ اچھی ہوتی ہے۔اور وہ نوکری کے میدان میں بھی مرد کی رہنمائی اچھی کرتی تھی ہیں۔
میں اگر اپنی ذات کے حوالے سے یہ بات کہوں کہ، میں اپنے شوہر کو اچھا مشورہ دے پاتی ہوں کہ نہیں۔ تو میری خواہش ہمیشہ یہی ہوتی ہے کہ میں اپنے شوہر کو یا تو مفید مشورہ دوں ورنہ خاموش رہوں۔ کیونکہ میری ہمیشہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ، میرا شوہر کسی دوسرے شخص سے کم نہ ہو۔
جب میری شادی ہوئی تو میرے شوہر میرے میکے والے شہر یعنی کراچی میں ہی جاب کرتے تھے۔ مگر میری سسرال ملتان میں مقیم تھی۔ اور وہ لوگ مجھے رخصت کروا کے ملتان لے کر ائے۔ میں چونکہ ایک بھرے پورے گھر سے تھی تو میں ملتان میں ہی رکنے کو پسند کرنے لگی۔ جب میرے شوہر نے دیکھا کہ میری خواہش سسرال میں رہنے کی ہے تو وہ ملتان شفٹ ہو گئے۔ اور انہوں نے کراچی کی جاب چھوڑ دی۔ ملتان انے کے بعد ان کو کوئی مناسب جاب نہ ملی اور تقریبا دو سال کا عرصہ وہ خوار ہوتے رہے۔
بالاخر میرے شوہر کی بہن نے ان کو مشورہ دیا کہ وہ بینک کی جاب چھوڑ دیں اور اسکول میں جاب کر لیں۔ کیونکہ میرے میاں کی حساب میں ہمیشہ اچھے نمبر ائے اور وہ بہترین حساب پڑھانے والے تھے۔مگر چونکہ میرے شوہر نے ایم بی اے کیا تھا اس لیے ان کو ٹیچر بننا پسند نہیں ارہا تھا مگر شاید اللہ کو یہی منظور تھا کہ ،وہ اسکول کی جاب کریں۔ اس لیے نہ ہونے سے ہونا بہتر۔انہوں نے اسکول میں جاب کے لیے اپلائی کیا تو ملتان کی سب سے بڑے سکول میں ان کو جاب مل گئی۔ مگر میرے میاں وہ جاب کر کے خوش نہیں تھے۔ مگر جب اہستہ اہستہ ان کے قدم اس جاب میں جمے تو انہیں اندازہ ہوا کہ واقعی وہ اسی فیلڈ کے لیے بنے ہیں۔بے شک وہ ملتان کا سب سے بہترین پرائیویٹ اسکول تھا مگر وہاں پر میرے شوہر کو تنخواہ بہت کم ملتی تھی۔ اور میں اب چونکہ ایک بچے کی ماں بھی بن چکی تھی اس لیے میرا خرچہ بڑھ گیا تھا۔ اس لیے میری خواہش تھی کہ میرے شوہر مزید اچھے اسکول میں جاب تلاش کریں۔ لہذا میں نے اپنے شوہر کو بیکن ہاؤس اسکول میں اپلائی کرنے کا کہا۔مگر وہ صرف اس سوچ میں تھے کہ شاید ان کو بیکن ہاؤس اسکول میں جاب نہ ملے اس لیے وہ میری بات ماننے سے انکار کرتے رہے بالاخر ایک دن میرے بہت زیادہ مجبور کرنے پر وہ جب بکن ہاؤس اسکول میں اپلائی کرنے کے لیے گئے تو اللہ کی قدرت ان کو فورا ہی جاب کی افر مل گئی۔ اور ان کو اگلے دن سے ہی جوائن کرنے کا کہا گیا ۔لہذا جب میں نے اپنے شوہر کو یہ جملہ کہا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ تو وہ بھی اس بات پر یقین کرنے لگے۔
میرا تو اس بات پر مکمل یقین ہے کہ، واقعی ایک عورت مرد کی ترقی کی راہ میں سنگ میل کا کام کرتی ہے۔
ہم اپنے تعلق میں کیسے توازن برقرار رکھ سکتے ہیں؟
مرد اور عورت گاڑی کے پہیوں کے جیسے ہوتے ہیں۔اگر ایک بھی پہیا پنکچر ہو جائے یا اس میں کچھ خرابی ا جائے تو، وہ توازن بگڑ جاتا ہے۔ لہذا دونوں کو اپنی گھریلو ذمہ داریاں اور معاشی ذمہ داریوں کو بانٹنے میں کسی قسم کی کوئی شرمندگی یا ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔بعض عورتوں کے اندر معاشی ذمہ داری اٹھانے کا حوصلہ اور صلاحیت نہیں ہوتی تو ضروری نہیں ہے کہ وہ مرد کا ہاتھ بٹانے کے لیے گھر سے باہر نکلیں اور کمائیں۔ مگر وہ اپنی گھریلو سے مداریاں اتنے اچھے طریقے سے پورا کر سکتی ہیں کہ، مرد گھر سے بے فکر ہو جائے۔اور تسلی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر سکے۔جب ایک شخص ذہنی طور پر مطمئن ہوتا ہے تو وہ تسلی کے ساتھ اپنے تمام امور انجام دے سکتا ہے۔اگر ایک شخص کو جاب کرنے کے ساتھ گھر کی بھی ذمہ داریوں کو دیکھنا پڑے تو وہ اس میں مشکل میں پھنس سکتا ہے۔اور گھر اور باہر دونوں کو مینج کرنا اس کے لیے کافی مسئلے پیش کر سکتا ہے۔اور اسی طرح ایک عورت اگر گھریلو امور کے ساتھ باہر کی ذمہ داریاں بھی نمٹائے تو اس کے لیے کافی مشکلات پیش اس سکتی ہیں۔
اپ کیا سوچتے ہیں کہ اج کل کے مہذب دور میں مرد اور عورت دونوں کو برابر احترام، مواقع اور پہچان منی چاہیے۔ اپنے نقطہ نظر سے وضاحت کریں؟
ہم اگر اس دنیا میں سکون سے سر اٹھا کر جینا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے صنف مخالف کو اہمیت دینی ہوگی۔اور ان کی عزت اور احترام کو اپنے اوپر لاگو کرنا ہوگا۔جب تک ہم ایک دوسرے کی احترام کو اور ترقی کے مواقع کو اہم نہیں سمجھیں گے ہم کبھی بھی ایک دوسرے کے ساتھ اگے نہیں بڑھ سکتے۔ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور ان کو اگے بڑھنے میں بہترین مشورے سے نوازیں دو ہی ہماری ازدواجی اور گھریلو زندگی بہترین گزر سکتی ہے۔
اپنی پوسٹ کے اخر میں میں کچھ خاص لوگوں کو اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دوں گی۔
@aliraza1234,@nirob1613,@adeljose,@suryati1
Terimakasih temanku atas undangannya, semoga beruntung
https://x.com/STEEMITENT9255/status/1896231891101163880?t=QkXWDw-Q_y21vTwttkD4MA&s=19