Love For Parents ،Pakistan

in Steem Kids & Parents3 months ago

السلام علیکم ،

والدین

Screenshot_20250517-103423_Google.jpg
Source
یہ لفظ اتنا پیارا ہے کہ جس کے بغیر کائنات کی تکمیل نہیں ہوتی۔اللہ تعالی نے بھی حضرت ادم اور حضرت حوا علیہ السلام کو ہمارے لیے ماں باپ کا درجہ دے کر بھیجا۔سب سے پہلے والدین اللہ تعالی نے ان کو بنا کے یہ بات ثابت کی کہ اس دنیا میں ماں باپ ہی پہلا جذبہ ہے جو کہ اتارا گیا۔
ہمیں اپنے ماں باپ کے ساتھ نرمی محبت اور شفقت کا رویہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ صرف اس لیے نہیں ہے کہ انہوں نے ہمیں پالا بوسہ اور بڑا کیا بلکہ اس وجہ سے بھی ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی محبت کو ماں باپ کی محبت کے ساتھ جوڑا ہے یعنی کہ اللہ تعالی نے قران پاک میں خود فرمایا ہے کہ اس کی محبت 70 ماؤں کی محبت سے بڑھ کر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ماں باپ کے ساتھ نرمی اور شفقت کا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ہمارے لیے ماں باپ کی ساتھ نرمی فرمانبرداری کرنا فرض کی برابر ہے۔جو شخص اپنے ماں باپ کو پائے اور ان کی دل ازاری کرے ان کا دل دکھائے انہیں پریشان کرے تو اس سے زیادہ بد نصیب شخص کوئی نہیں ہوگا کیونکہ ماں باپ ہی دنیا اور اخرت کی جنت ہیں۔
اگر ماں باپ کی طرف مسکرا کر بھی دیکھا جائے تو وہ بھی حج کرنے کے برابر ہے۔تو جب ان کی خدمت کی جائے گی ان کے ساتھ محبت اور نرمی کا سلوک کیا جائے گا تو وہ اللہ تعالی کو کتنا زیادہ پسند ائے گا۔

اپ نے ہم سے پوچھا کہ

والدین ہماری زندگیوں پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

Screenshot_20250517-102620_Chrome.jpg

Source

چونکہ اللہ نے ماں باپ کو ہمارے لیے دنیا میں انے کا وسیلہ بنایا ہے۔لہذا پیدائش کے وقت سے ہی ماں باپ ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔وہ اس طرح کے ماں اپنا دودھ پلاتی ہے اور باپ معاش کے اور باقی اخراجات کے سلسلے میں مشقتیں اٹھاتا ہے۔
ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ صرف ماں محنت کرتی ہے بلکہ اگر ماں جنت ہے تو باپ اس کا دروازہ جب تک دروازے سے داخل نہیں ہوں گے تب تک جنت میں کیسے جائیں گے۔لہذا ماں اور باپ دونوں کی فرمانبرداری بہت ضروری ہے۔
جیسے جیسے زندگی بڑی تیزی سے گزرتی ہے اسی طرح ماں باپ اپنے ارام اور سکون کو ایک طرف فراموش کر کے اپنی اولاد کو سکون پہنچانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور ان کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مصروف رہتے ہیں۔بچہ چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے بھی اپنے ماں باپ کی شکل دیکھتا ہے۔جب تک انسان اپنے پاؤں پہ کھڑا نہ ہو جائے اس کو مستقل اپنے ماں باپ کی ضرورت رہتی ہے۔یہی ضرورت ہے ہماری زندگیوں پر پوری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

والدین کی اپنے بچوں کے لیےکیا ذمہ داریاں اور فرائض ہیں؟

میں خود ایک شادی شدہ عورت ہوں۔اور میرے چار بچے ہیں۔مجھے اس چیز کا بخوبی اندازہ ہے کہ والدین کے کیا فرائض اور ذمہ داریاں ہوتی ہیں اپنی اولاد کو پالنے کے لیے۔
سب سے پہلی چیز تو بچوں کو کھلانا اور پلانا والدین کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔اس کے بعد ان کے ارام اور سکون کا خیال رکھنا۔
ان کی بیماری میں بچوں کو ہر لحاظ سے امان دینا۔ان کی دوا کا خیال رکھنا اور صحت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرنا۔
بچوں کو پڑھانا دکھانا اور معاشرے کا قابل فرد بنانا والدین کی فرائض میں شامل ہے۔۔
جب بچے اس قابل ہو جائیں کہ وہ اپنا اچھا اور برا سمجھنے لگے تو انہیں معاشرے میں جینے کے قواعد اور ضوابط کے لیے تیار کرنا۔
ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ ہم جب تک نہ سمجھ ہوتے ہیں والدین کی ذمہ داریاں اور فرائض اپنا حق سمجھ کے وصول کرتے ہیں اور جیسے جیسے سمجھدار ہونا شروع ہوتے ہیں اپنے والدین کی نافرمانی اور ان کو پریشان کرنا شروع کر دیتے ہیں۔حالانکہ یہ والدین کے ساتھ اولاد کا بھی فرض ہے کہ جیسے انہوں نے بچپن میں ہمارا خیال رکھا ہم بھی اپنے والدین کا اسی طرح نہیں تو اس سے کچھ کم و بیش ان کا خیال رکھیں۔
کہا جاتا ہے کہ بچہ اور بوڑھا برابر ہوتا ہے۔یعنی انسان بڑھاپے میں ویسا ہی کمزور اور ناتواں ہو جاتا ہے جیسے جب بچہ پیدا ہوا اور اس نے اپنی نشونما کے مراحل طے کرنا شروع کیے۔

ہمیں والدین کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیے؟

انڈیا میں بننے والی یہ مووی بہت سبق اموز ہے۔جو کہ اج کل کی نسل کے لیے دیکھنا بہت ضروری ہے۔کہ جس طرح ماں باپ نے اپنی زندگی کو اور اپنے ارام کو ایک سائیڈ پہ رکھ کر اپنی اولاد کی پرورش کی اس طرح اولاد اپنے والدین کے ساتھ کیوں نہیں کرتی۔

کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے۔یعنی جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔اس لیے بچوں کو چاہیے کہ اپنے والدین کو بالکل اسی طرح سنبھالیں جیسے انہوں نے بچپن میں ان کا خیال رکھا۔اسی طرح ان کی ہر فرمائش اور ہر خواہش کو پورا کریں جیسے وہ ان کی خواہشات کو پیچھے اپنی زندگی کا عیش اور ارام اور سکون چھوڑ دیا کرتے تھے۔تو اگر اج ہم اپنی مصروفیات کو ترک کر کے اپنے ماں باپ کو ارام اور سکون پہنچائیں گے تو کیا ہماری اولاد ہمارے ساتھ ایسا نہیں کرے گی۔
بچے تو وہی کرتے ہیں جو سیکھتے ہیں دیکھتے ہیں۔اگر ہم اپنے اولاد کو بہترین رویہ اور بہترین ماحول دیں گے اپنے والدین کی خدمت کر کے دکھائیں گے تو ضرور ہماری اولاد بھی بڑھاپے میں ہمارا اسی طرح خیال رکے گی جیسے ہم اپنے والدین کا رکھتے ہیں۔

اج کے معاشرے میں والدین کا کردار کیسے بدلا ہے؟

جب سے سوشل میڈیا کا دور عروج پہ پہنچا ہے اس وقت سے والدین کی اہمیت بالکل ہی ختم ہوتی جا رہی ہے۔والدین بھی اپنی اولاد کے ساتھ وقت گزارنا پسند نہیں کرتے۔اور اولاد دو اولاد ہی ہوتی ہے وہ وہی کچھ کرتی ہے جو اپنے والدین کو کرتا دیکھتی ہے۔شروع شروع میں جس طرح والدین اپنی اولاد کو اپنے اپ سے دور کرتے ہیں اسی طرح اولاد بھی بڑھاپے میں ا کر ان اپنے والدین کو بالکل اگنور کر دیتی ہے۔


ہمیں یہ کہانی بچپن میں اسی وجہ سے سنائی جاتی تھی تاکہ ہم اپنے والدین کو اپنے تمام خواہشات ضروریات سے اوپر رکھیں۔
ماں باپ صرف پیسہ کمانے کی مشین بن کے رہ گئے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو ضروریات اور اسائشات فراہم کر کے سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا فرض پورا کر دیا۔جبکہ بچے ماں باپ کی توجہ اور محبت کے حقدار ہوتے ہیں۔یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ پیسے کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ترین ہو جاتا ہے۔نگر ہر چیز کا حل پیسہ نہیں ہوتا۔لہذا ہم والدین کو بھی چاہیے کہ اپنی اولاد کو وہ توجہ اور وہ پیارضرور دیں جس کے وہ حقدار ہیں۔یہ دنیا کچھ لو اور دو کا عمل جانتی ہے۔جب ہم اپنی اولاد کو محبت توجہ اور شفقت کے ساتھ بڑا کریں گے تو یقینا ہماری اولاد ہم سے ہی سیکھ کے یہی عمل ہمارے ساتھ دہرائے گی۔مگر اگر ہم اپنی زندگی میں مصروف اور پیسہ کمانے کی دھن میں لگے رہیں گے تو بڑھاپے میں یہ پیسہ ہمارے کام نہیں ائے گا اور جب تک بہت دیر ہو چکی ہوگی۔

5CEvyaWxjaEsGBjBmhYRswxkQmS515D5ePARNFJZuMxb2mXXZ8ky8YchfLqHrUYzMiyLPBgr5cJ2u32wQ.png

اگر میری کچھ ساتھی بھی اس مقابلے میں حصہ لیں گے تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔

@maazmoid123,@uzma4882,@suryati1

Sort:  

@hafsasaadat90 This is a very touching and meaningful post. You have shared deep truth about parents and their sacrifices. I agree parents are truly our paradise. May we always honor, love, and care for them as they deserve.

میری ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ کاش میں اپنے ماں باپ کے پاس جاؤں اور ان کی خدمت کروں مگر میں شادی کے بعد اتنی دور اگئی ہوں کہ بس اب ان کے لیے دعا ہی کرتی ہوں اور اللہ تعالی سے پر امید ہوں کہ وہ میرے والدین کو ہمیشہ سلامت اور اباد رکھے امین۔

@hafsasaadat90 May Allah bless your parents with health and happiness and keep you under the shade of their prayers. Ameen.

JazakAllah

 3 months ago 

Hi @hafsasaadat90 , Please you must share this post on Twitter (X). Check the post below to learn how to share your post on Twitter. This POST LINK is a guide to that effect.

Please support kafio.wit following the steps below

Capture d’écran 2025-05-07 133524.png