ہم سب زندگی میں کسی نہ کسی قسم کی بیڑیوں میں جکڑے ہوتے ہیں۔

in #life29 days ago

پروین شاکر کے یہ اشعار، 'شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کھُلتیں، پاؤں سے ہواؤں کے، بیڑیاں نہیں کھُلتیں،' صرف شاعری نہیں بلکہ زندگی کا ایک گہرا فلسفہ بیان کرتے ہیں۔ یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ جب تک ہمارے اندر کسی کام کو کرنے کا حقیقی جذبہ اور لگن نہ ہو، تب تک ہم اس میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ یہ بات صرف رقص کے شوق تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے پر لاگو ہوتی ہے۔ اگر ہم کسی چیز کو دل سے نہیں چاہتے، اگر ہمارے اندر اس کے لیے تڑپ نہیں، تو ہم کبھی بھی اس کی گہرائیوں تک نہیں پہنچ سکتے۔

ہم سب زندگی میں کسی نہ کسی قسم کی بیڑیوں میں جکڑے ہوتے ہیں۔ یہ بیڑیاں ہمارے خوف ہو سکتے ہیں، ہماری ہچکچاہٹ ہو سکتی ہے، یا پھر معاشرتی دباؤ۔ یہ ہمیں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں، ہمیں اپنے خوابوں کو پورا کرنے سے باز رکھتی ہیں۔ لیکن پروین شاکر کہتی ہیں کہ ان بیڑیوں کو توڑنے کا واحد راستہ ہمارے اندر کا شوق ہے۔ جب ہمارے اندر رقص کا شوق اتنا بڑھ جائے کہ ہماری انگلیاں خود بخود کھلنے لگیں، تب ہی ہم ہواؤں کی بیڑیوں سے آزاد ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک علامتی بات ہے کہ جب ہم اپنے اندر کی رکاوٹوں کو دور کر لیتے ہیں، جب ہم اپنے خوف پر قابو پا لیتے ہیں، تب ہی ہم بیرونی رکاوٹوں کو بھی توڑ سکتے ہیں۔

زندگی میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی کام کو شروع تو کر دیتے ہیں، لیکن اس میں ہمارا دل نہیں لگتا۔ ہم صرف رسم پوری کرتے ہیں، یا پھر دوسروں کو دکھانے کے لیے کچھ کرتے ہیں۔ ایسے میں کامیابی کا حصول ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہ اشعار ہمیں سکھاتے ہیں کہ کسی بھی کام میں کامیابی کے لیے سب سے پہلے اس سے محبت کرنا ضروری ہے۔ جب ہم اپنے کام سے محبت کرتے ہیں، جب ہمارے اندر اس کے لیے جنون ہوتا ہے، تو پھر کوئی رکاوٹ ہمیں روک نہیں سکتی۔ ہماری انگلیاں خود بخود کھلنے لگتی ہیں، ہمارے پاؤں خود بخود ہواؤں میں رقص کرنے لگتے ہیں۔

یہ اشعار ہمیں ایک اور اہم سبق بھی دیتے ہیں کہ آزادی صرف جسمانی نہیں ہوتی، بلکہ ذہنی اور روحانی بھی ہوتی ہے۔ جب تک ہمارا ذہن آزاد نہیں ہوتا، جب تک ہماری روح پرواز کے لیے تیار نہیں ہوتی، تب تک ہم حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہو سکتے۔ یہ بیڑیاں جو ہمیں جکڑے ہوئے ہیں، وہ اکثر ہمارے اپنے اندر کی بنائی ہوئی ہوتی ہیں۔ ہمارے اپنے منفی خیالات، ہماری اپنی محدود سوچ ہمیں آگے بڑھنے سے روکتی ہے۔ پروین شاکر ہمیں دعوت دیتی ہیں کہ ہم اپنے اندر کے شوق کو جگائیں، اپنے اندر کی آگ کو بھڑکائیں، تاکہ ہم ان تمام بیڑیوں کو توڑ سکیں جو ہمیں زندگی میں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔

آخر میں، یہ اشعار ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ زندگی ایک رقص ہے، اور اس رقص میں کامیابی کے لیے ہمیں اپنے اندر کے شوق کو زندہ رکھنا ہو گا۔ جب تک ہم اپنے شوق کو نہیں پہچانتے، جب تک ہم اسے پروان نہیں چڑھاتے، تب تک ہم زندگی کی حقیقی خوبصورتی کو نہیں دیکھ سکتے۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جہاں ہر قدم، ہر حرکت، اور ہر لمحہ ہمارے شوق کا عکاس ہونا چاہیے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں، تو پھر کوئی بیڑی، کوئی رکاوٹ ہمیں روک نہیں سکتی۔ ہم ہواؤں میں رقص کرتے ہیں، اور زندگی کی ہر مشکل کو آسانی سے عبور کر لیتے ہیں۔

Sort:  

Congratulations, your post has been manually
upvoted from @steem-bingo trail

Thank you for joining us to play bingo.

STEEM-BINGO, a new game on Steem that rewards the player! 💰

Steem bingo kommetar logo.jpg

How to join, read here

DEVELOPED BY XPILAR TEAM - @xpilar.witness